بھاشا ڈیم،پہلا قدم۔
سجاد وریاہ۔۔گمان۔
پس منظر
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھاشا ڈیم کا افتتاح کر دیا ہے،اس ڈیم کا پہلی بار افتتاح میاں نواز شریف نے 1998ء میں پہلی بار کیا تھا،اس کے بعد ہر حکومت وہاں پر لگی افتتاحی تختی بدلتی رہی لیکن عملی کام کسی نے بھی شروع نہ کراوایا۔سوال یہ اُٹھتا ہے کہ اس بار بھاشا ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ تکمیل تک پہنچ پائے گا؟کیا موجودہ حکومت بھی اسکو ماضی کی حکومتوں کی طرح محض سیاسی تشہیرکے لئے استعمال کرے گی یا عملی اقدامات بھی اُٹھائے گی؟میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کی حکومت اس منصوبے کو پوری سنجیدگی سے پایا تکمیل تک پہنچائے گی،اسکی کئی وجوہات اور محرکات ہیں جن کی بنیاد پر ہم تجزیہ کر سکتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کیوں اور کس طرح ماضی کی حکومتوں کی نسبت زیادہ اخلاص اور سنجیدگی سے ملک کے لئے کام کرنے میں سنجیدہ ہے۔
سیاسی کوتاہی
پہلی وجہ عمران خان خود ہیں،کیونکہ ان کا مشن اور ایجنڈا پاکستان کی ترقی اور استحکام ہے،ذاتی مفاد،اقرباء پروری اور سیاسی گٹھ جوڑکبھی انکی مجبوری نہیں بن سکیں گے۔عمران خان کے منصوبوں میں آپ کو ایسے منصوبے نظر آئیں گے جن سے عوام اور پاکستان کا مفاد وابستہ ہے۔احساس پروگرام،پناہ گاہیں،نیا پاکستان ہاوٗسنگ اسکیم،گھر بنانے کے لئے بینکوں سے قرضے کی سہولت ایسے اقدامات ہیں جن سے عوام کا مفاد جُڑا ہے۔اس میں کِک بیکس اور کمِشن کھابے ملنے کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔دوسری وجہ عمران خان کا کرپشن اور کرپٹ لوگوں کا محاسبہ کرنا ہے،پاکستان کو روشن خیال،مضبوط اور ترقی یافتہ بنانا انکا مشن ہے۔
تیسری وجہ بھاری قرضوں سے سستی شہرت کے لئے غیر ضروری منصوبوں کا شوکیس سجانا ان کی ترجیح نہیں ہے۔انکا ایجنڈا بنیادی اصلاحات اور عوامی ترجیحات ہیں۔بھاشا ڈیم کی تعمیر بھی توانائی کے شعبے میں ان بنیادی اصلاحات کی جانب پہلاقدم ہے۔پہلا قدم اسلئے لکھاکہ توانائی کے شعبے میں ابھی بہت کام ہونا باقی ہے،بھاشا ڈیم ابھی آغاز ہے۔ توانائی کے شعبے کو سابقہ حکومتوں نے کرپشن اور ناجائز کاروبار کا ذریعہ بنایا۔بھاشا ڈیم پر تختیاں لگتی رہیں اور تھرمل پاور کے نجی بجلی گھروں کے ذریعے مہنگی بجلی بیچ کر عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔کالا باغ ڈیم کو بھی متنازعہ بنایا گیا،کئی مقامی اور لسانی سیاستدانوں نے اپنی سیاسی د کان چمکانے کے لئے قومی مفاد کو نقصان پہنچایا۔کالاباغ ڈیم منصوبہ ایک بہترین،قابل عمل اور سستا منصوبہ ہوگا،تمام تر ماہرین،انجینئرزاور آبی سائنسدان متفق ہیں کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر پاکستان کی رگوں میں جمتی خشکی کو شادابی میں بدلنے کا سبب بن جائے گا۔لیکن ہمارے حکمرانوں نے اپنی معیشت اپنے کاروبار مضبوط کر لئے لیکن پاکستان کے اداروں کو بربادی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا۔
افادیت
15 جولائی کو دیا مر بھاشا ڈیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ پچاس پہلے بنایا گیا،لیکن سابقہ حکومتوں نے تیل سے بجلی پیدا کرنے کے فیصلے کئے،ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا،تربیلا اور منگلا ڈیم کی تعمیر سے سستی بجلی پیدا ہوئی،جس سے صنعتوں کوفروغ ملا،پانی کا ذخیرہ بڑھا جس سے ملکی زراعت کو بھر پور فائدہ پہنچا،ان منصوبوں نے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا،لوگوں کو نوکریاں ملیں۔اسی طرح دیا مر بھاشا ڈیم کے منصوبے کی تعمیرات کے آغاز سے ہی سیمنٹ،اسٹیل اور دیگر تعمیراتی شعبوں کو فائدہ پہنچے گا،16ہزار نوکریاں پیدا ہونگی،64لاکھ ایکڑ فٹ پانی کے ذخیرے سے12لاکھ ایکڑ زرعی علاقہ سیراب ہو گا۔اس منصوبے سے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں